ووٹ پھر نہ دینا تم۔بے حیائی کی اِنتہا ہے یہیہ حکُومت ہے یا بلا ہے یہبُھوک سے لوگ مر رہے ہیں یہاںاور خوابوں میں مُبتلا ہے یہبُھول ہم سے ہُوئی جو اِس کو چُنالوگو بُھگتو جو کی خطا ہے یہجان و عِزّت یہاں نہِیں محفُوظامن کی کیسی فاختہ ہے یہہم نے دیکھا بدلتا پاکستانکیا محبّت تھی، کیا صِلہ ہے یہ؟؟پہلے کرتا تھا چوک میں ناٹک اب تو رُسوا بھی جابجا ہے یہحق یتامہ کا مار کھاتا ہےخُوش لِباسی میں بھی گدا ہے یہعہد باندھا تھا، عہد شِکنی کیہو کے رُسوا مرے دُعا ہے یہووٹ حسرتؔ کبھی نہِیں دینااب تو اعلان برملہ ہے یہرشِید حسرتؔ