تمام عُمر جِسے میں نے اعتبار دیادغا سے تُم نے بیک لخت اُس کو مار دیاوفائیں دی ہیں اُسے میں نے عُمر بھر لیکِنصِلے میں اُس نے فقط مُجھ کو اِنتظار دیامُجھے قرِیب رکھو یا کہ تُم رکھو دُوریتُمہاری چاہ پہ ہے، تُم کو اختیار دیایہ اُس کا خاص کرم ہے، عطا ہے مولا کی دیا شعُور مُجھے اور اِفتخار دیانہِیں ہُوں تابع اگر ماں کے، میری بِیوی نےعجیب زہر مِرے ذہن میں اُتار دیایہ وسوسہ ہے کہ یہ خواب یا حقِیقت ہےامیرِ شہر نے لوگوں کو روز گار دیامِرے وجود میں بستا تھا اِک رشِید حسرتؔسو ایک عرصہ ہُؤا میں نے اُس کو مار دیارشِید حسرتؔ