ہستی کا مِری حشر بپا دیکھتے ہوئے


ہستی کا مِری حشر بپا دیکھتے ہوئے
وہ رو ہی دیا مُجھ کو بُجھا دیکھتے ہوئے

ہم وہ کہ کبھی وقت سے بھی ہار نہ مانی
برباد کِیا آپ نے کیا دیکھتے ہوئے

انجان ہوئی راہ، بڑا سخت تعیُّن
قِبلے کا، بِنا قِبلہ نُما دیکھتے ہوئے

مرمر تھا ماں کی قبر پہ نہ باپ کی کبھی
حیرت سِی لگی کتبہ لگا دیکھتے ہوئے

سوتے ہیں ابھی رات بہُت بِیت چکی ہے
میں رات اُٹھا ایک بجا دیکھتے ہوئے

جو مِیرے اِشارے پہ فِدا ہوتے ہمیشہ
مُنہ پھیر گئے وقت بُرا دیکھتے ہوئے

بوسِیدہ ہو کے چاک ہوئی ہے جگہ جگہ
مزدُور کے جو تن پہ قبا، دیکھتے ہوئے

کُچھ اور سوا آئی مُجھے یاد مِری ماں
اِک پیڑ گھنا گھر میں لگا دیکھتے ہوئے

لوٹ آ تُو مِرے دوست تِرے بعد مِری چشم
نمناک ہے محفِل کو سجا دیکھتے ہوئے

کر شُکر ادا اُس کی جگہ پر جو نہیں تُو
تذلِیل نہ کر اُس کی، گدا دیکھتے ہوئے

گُڑیا نے کہا "بابا" مُجھے ڈُھونڈو تو جانوں
انجان بنا اُس کو چُھپا دیکھتے ہوئے

اب دِل میں کدُورت کا سبب ہونے لگے ہیں
جو فاصلے ہیں بِیچ وبا دیکھتے ہوئے

بیٹی جو کہا ہے تو تُجھے مانا ہے بیٹی
حسرت نے فقط تُجھ میں حیا دیکھتے ہوئے

رشِید حسرتؔ

Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close