لعنت ہو حُکمرانوں کے ایسے نِظام پرافلاس مُنتظر ہے جہاں گام گام پرہر روز قِیمتوں میں اِضافہ ہے بے پناہجُوں تک بھی رِینگتی نہیں ابنِ غُلام پرفاقوں سے لوگ خُود کُشی آمادہ ہوگئے"مہنگائی بم" گِرا ہے نِہتّے عوام پرہِیرا شِماؔ کو بم نے کیا تھا تبہ مگربرباد ہم ہُوئے ہیں تغیُّر کے نام پربے غیرتی کی حد سے بھی آگے نِکل گیاچرسی تو پی رہا ہے فقط جام، جام پرمسند ہے اُس کے پاس کہ رکھے نہ با خُداتھوڑے مُعاوضے پہ جِسے کوئی کام پرسو سال جنگ لڑ کے بھی آتے نہ جِس جگہدے کر زوال لایا ہمیں اُس مُقام پرکیا سو رہے ہیں چرس کے سُوٹے لگا کے سبلِکھوا لِیئے ہیں محل یا کُچھ اپنے نام پرکیوں چِھینتے نہیں ہو موالی سے اِقتدار ڈھایا ہے جِس نے ظُلم ہر اِک خاص و عام پراِس بے حیا کی بات کا کرنا نہ اعتباررکھے بھی ہاتھ یہ جو خُدا کے کلام پراب تک دلِیل دیتا ہے اپنے دِفاع میںلعنت ہے تیری ذات پر اور عقلِ خام پراِس کو وقارِ ارضِ وطن سے بھلا ہے کیاجو اپنا آپ بیچے گا اِک روز دام پرحسرتؔ ہے میری مُنصفِ اعلا سے اِلتجامخلُوق کو نِجات دِلا ربّ کے نام پررشِید حسرتؔ