لعنت ہو حُکمرانوں کے ایسے نِظام پر


لعنت ہو حُکمرانوں کے ایسے نِظام پر
افلاس مُنتظر ہے جہاں گام گام پر

ہر روز قِیمتوں میں اِضافہ ہے بے پناہ
جُوں تک بھی رِینگتی نہیں ابنِ غُلام پر

فاقوں سے لوگ خُود کُشی آمادہ ہوگئے
"مہنگائی بم" گِرا ہے نِہتّے عوام پر

ہِیرا شِماؔ کو بم نے کیا تھا تبہ مگر
برباد ہم ہُوئے ہیں تغیُّر کے نام پر

بے غیرتی کی حد سے بھی آگے نِکل گیا
چرسی تو پی رہا ہے فقط جام، جام پر

مسند ہے اُس کے پاس کہ رکھے نہ با خُدا
تھوڑے مُعاوضے پہ جِسے کوئی کام پر

سو سال جنگ لڑ کے بھی آتے نہ جِس جگہ
دے کر زوال لایا ہمیں اُس مُقام پر

کیا سو رہے ہیں چرس کے سُوٹے لگا کے سب
لِکھوا لِیئے ہیں محل یا کُچھ اپنے نام پر

کیوں چِھینتے نہیں ہو موالی سے اِقتدار
ڈھایا ہے جِس نے ظُلم ہر اِک خاص و عام پر

اِس بے حیا کی بات کا کرنا نہ اعتبار
رکھے بھی ہاتھ یہ جو خُدا کے کلام پر

اب تک دلِیل دیتا ہے اپنے دِفاع میں
لعنت ہے تیری ذات پر اور عقلِ خام پر

اِس کو وقارِ ارضِ وطن سے بھلا ہے کیا
جو اپنا آپ بیچے گا اِک روز دام پر

حسرتؔ ہے میری مُنصفِ اعلا سے اِلتجا
مخلُوق کو نِجات دِلا ربّ کے نام پر

رشِید حسرتؔ



Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close