سُناؤں گا تُمہیں اے دوست میں فُرصت سے حال اپنا


سُناؤں گا تُمہیں اے دوست میں فُرصت سے حال اپنا
مہِینہ چین سے گُزرا، نہ دِن، گھنٹہ نہ سال اپنا

تُمہارے ہِجر و حرماں سے کہُوں کیا حال کیسا ہے
سمجھ لِیجے کہ ہونے کو ہے اب تو اِنتقال اپنا

نہِیں ہوتا تو ہم کب کا جُھلس کر راکھ ہو جاتے
ہمارے کام آیا دیکھ لو یہ اعتدال اپنا

تُمہاری آنکھ سے آنسُو تو کیا خُوں بھی رواں ہو گا
کہو تو شعر گوئی میں دِکھا دیں وہ کمال اپنا

بہُت مقبُول ہوتی جا رہی ہے دِل زدہگاں میں
ہماری شاعری، اب تو فسُوں بھی بے مِثال اپنا

غُرُور اِک عارضہ جِس کا تدارُک ہی نہِیں مُمکِن
لگا اِک بار یہ جِس کو سمجھ لے وہ زوال اپنا

کرِشمہ وقت میں رکھا گیا ہے زخم بھرنے کا
لگے جو گھاؤ تو حسرتؔ، بنے خُود اِندمال اپنا

رشِید حسرتؔ

اِک شخص کے جانے سے بدل جاتی ہے دُنیا

اِک شخص کے جانے سے بدل جاتی ہے دُنیا
پِھر آہ بھی کرلو تو مچل جاتی ہے دُنیا

میں پیار کا طالب جو ہُؤا اہلِ جہاں سے
زردی سی کوئی چہرے پہ مل جاتی ہے دُنیا

جِس جا پہ کبھی تھا میں ابھی تک بھی وہِیں ہُوں
میں دیکھتا رہتا ہوں نِکل جاتی ہے دُنیا

حالات کِدھر جاتے ہیں جاتا ہوں کِدھر میں
میں ڈُوبتا جاتا ہوں، سنبھل جاتی ہے دُنیا

کوشِش ہی نہِیں کرتی سمجھنے کی مُجھے یہ
کومل سے یہ جذبات مسل جاتی ہے دُنیا

آباد جہاں دِل کا، مگر خوف لگا ہے
کیا جانِیئے کب آہ میں ڈھل جاتی ہے دُنیا

میں چال چلُوں، سادہ رہُوں ایک برابر
شاطِر سِی مگر چال ہی چل جاتی ہے دُنیا

خُود حُسن کی بانہوں میں مچلنے کی تمنّا
میں شعر اگر کہتا ہوں جل جاتی ہے دُنیا

وہ چہرۂِ خُوش رنگ رشِیدؔ اِتنا حسِیں ہے
ہیں نقش و نِگار ایسے پِھسل جاتی ہے دُنیا


رشِید حسرتؔ

Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close