اِک شخص کے جانے سے بدل جاتی ہے دُنیاپِھر آہ بھی کرلو تو مچل جاتی ہے دُنیامیں پیار کا طالب جو ہُؤا اہلِ جہاں سےزردی سی کوئی چہرے پہ مل جاتی ہے دُنیاجِس جا پہ کبھی تھا میں ابھی تک بھی وہِیں ہُوںمیں دیکھتا رہتا ہوں نِکل جاتی ہے دُنیاحالات کِدھر جاتے ہیں جاتا ہوں کِدھر میںمیں ڈُوبتا جاتا ہوں، سنبھل جاتی ہے دُنیاکوشِش ہی نہِیں کرتی سمجھنے کی مُجھے یہکومل سے یہ جذبات مسل جاتی ہے دُنیاآباد جہاں دِل کا، مگر خوف لگا ہےکیا جانِیئے کب آہ میں ڈھل جاتی ہے دُنیامیں چال چلُوں، سادہ رہُوں ایک برابرشاطِر سِی مگر چال ہی چل جاتی ہے دُنیاخُود حُسن کی بانہوں میں مچلنے کی تمنّامیں شعر اگر کہتا ہوں جل جاتی ہے دُنیا وہ چہرۂِ خُوش رنگ رشِیدؔ اِتنا حسِیں ہےہیں نقش و نِگار ایسے پِھسل جاتی ہے دُنیارشِید حسرتؔ