ہستی کا مِری حشر بپا دیکھتے ہوئےوہ رو ہی دیا مُجھ کو بُجھا دیکھتے ہوئےہم وہ کہ کبھی وقت سے بھی ہار نہ مانیبرباد کِیا آپ نے کیا دیکھتے ہوئے انجان ہوئی راہ، بڑا سخت تعیُّنقِبلے کا، بِنا قِبلہ نُما دیکھتے ہوئےمرمر تھا ماں کی قبر پہ نہ باپ کی کبھیحیرت سِی لگی کتبہ لگا دیکھتے ہوئےسوتے ہیں ابھی رات بہُت بِیت چکی ہےمیں رات اُٹھا ایک بجا دیکھتے ہوئےجو مِیرے اِشارے پہ فِدا ہوتے ہمیشہمُنہ پھیر گئے وقت بُرا دیکھتے ہوئےبوسِیدہ ہو کے چاک ہوئی ہے جگہ جگہمزدُور کے جو تن پہ قبا، دیکھتے ہوئےکُچھ اور سوا آئی مُجھے یاد مِری ماںاِک پیڑ گھنا گھر میں لگا دیکھتے ہوئےلوٹ آ تُو مِرے دوست تِرے بعد مِری چشمنمناک ہے محفِل کو سجا دیکھتے ہوئےکر شُکر ادا اُس کی جگہ پر جو نہیں تُوتذلِیل نہ کر اُس کی، گدا دیکھتے ہوئےگُڑیا نے کہا "بابا" مُجھے ڈُھونڈو تو جانوںانجان بنا اُس کو چُھپا دیکھتے ہوئےاب دِل میں کدُورت کا سبب ہونے لگے ہیںجو فاصلے ہیں بِیچ وبا دیکھتے ہوئے بیٹی جو کہا ہے تو تُجھے مانا ہے بیٹیحسرت نے فقط تُجھ میں حیا دیکھتے ہوئےرشِید حسرتؔ