ایک فلم کی شوٹنگ ہو رہی تھی۔سٹوڈیو میں حسب معمول ہنگامہ تھا۔ ہیرو کے سر پرنقلی بالوں کی ’’وِگ‘‘ بٹھائی جارہی تھی۔۔۔ ہیروئن بار بار آئینہ میں اپنی لپ سٹک کا معائنہ کر رہی تھی۔ ڈائریکٹر کبھی ڈائیلاگ رائٹر سے الجھ رہا تھا تھا کبھی کیمرہ مین سے۔ پروڈکشن منیجر اکسٹرا سپلائر سے ایک کونے میں اپنی کمیشن طے کر رہا تھا۔ کیمرہ مین کے اسسٹنٹ نے روشنیوں کے کالےشیشے میں سے دیکھ کر کیمرہ مین سے کہا ’’شاٹ ریڈی۔‘‘ کیمرہ مین نے اپنےکالے شیشے میں سے سین کامعائنہ کرکے ڈائرکٹر سے چلا کر کہا،’’شاٹ ریڈی۔‘‘ ڈائرکٹر نے ہیرو کی کرسی کے پاس جاکر دھیرے سے کہا،’’شاٹ ریڈی۔‘‘ ہیرو نے بڑے اطمینان سے سگریٹ کا کش لیا۔ پھر دو آئینوں میں اپنے سر کو آگے پیچھے سے دیکھا۔ وگ کو دو تین بار تھپ تھپایا۔ نقلی بالوں کی ایک لٹ کو ماتھے پر گرایا اورکرسی سے اٹھ کھڑا ہوا۔ اسسٹنٹ ڈائرکٹر کی طرف دیکھ کر (جوڈائلاگ کا فائل لیے کھڑا تھا) ہیرو نے پوچھا،’’پکچر کون سی ہے؟‘‘ ’’ماں کا دل۔‘‘ ’’سین کون سا ہے؟‘‘
[...]