پناہ دے گا، کوئی سائباں تو وہ بھی نہِیںہمیں فنا ہے مگر جاوِداں تو وہ بھی نہِیںہمارے پیار کی ناؤ پھنسی ہے بِیچ بھن٘وربچا کے لائے کوئی بادباں تو وہ بھی نہِیںجو سچ کہیں تو خزاں اوڑھ کے بھی خُوش ہیں بہُتنہِیں اُجاڑ مگر گُلسِتاں تو وہ بھی نہِیںجہاں تلک بھی گئی آنکھ رِند بیٹھے تھے نوازے سب کو جو پیرِ مُغاں تو وہ بھی نہِیںتُمہارا پیار تھا مشرُوط لوٹنے سے مِرےنِبھاؤ عہد ابھی درمیاں تو "وہ" بھی نہِیںنظر میں ہو تو کہِیں ہم پلٹ کے نا دیکھیںکِسی بہار کا ایسا سماں تو وہ بھی نہِیںہمارا نام حوالہ ہی اِس میں رنگ رہاوگرنہ ایسی کوئی داستاں تو وہ بھی نہِیںجو ایک شخص تُمہیں شاعری میں دِکھتا ہےشریکِ شعر سہی ترجماں تو وہ بھی نہِیںرشِید کی بھلا توصِیف کیا ضرُوری ہے؟کرے ہے شاعری جادُو بیاں تو وہ بھی نہِیںرشِید حسرت