اے خُدا اب تو مِرا تُو ہی بھرم قائِم رکھ


اے خُدا اب تو مِرا تُو ہی بھرم قائِم رکھ
میری آنکھوں کو نمی دی ہے تو نم قائِم رکھ

سرخمِیدہ ہے تِرے سامنے اور یُوں ہی رہے
عِجز بڑھتا ہی رہے، اِس میں یہ خم قائِم رکھ

کیا کہُوں میرے گُناہوں کی نہِیں کوئی حدُود
مُجھ خطا کار پہ تُو اپنا کرم قائِم رکھ

یاد محبُوب کے کُوچے کی ستاتی ہے مُجھے
جو مدِینے کا مِرے دل میں ہے غم قائِم رکھ

ہم کو اِسلام کے جھنڈے کے تلے کر یکجا
دِل میں اِیمان رہے، سر پہ علم قائِم رکھ

تیری مخلُوق سے میں پیار کرُوں، دُکھ بانٹُوں
اور بدلے میں مِلے جو بھی سِتم قائِم رکھ

تُو خُدا میرا ہے مقصُود مُجھے تیری رضا
تُو ہے راضی تو مِرے رنج و الم قائِم رکھ

تیرے محبُوب کی ہے مُجھ کو شِفاعت کی آس
کملی والے کی ہے بس تُجھ کو قسم قائِم رکھ

خاک حسرتؔ سے بھلا ہو گی ثنا خوانی تِری
عِجز بڑھ کر ہے مِرے دِل میں کہ کم قائِم رکھ


رشِید حسرتؔ


Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close