مہنگائی کا اب آیا ہے طُوفان یقیناًتوڑے ہیں حُکمرانوں نے پیمان یقیناًمزدُور کو پابند کِیا گھر پہ بِٹھایا دو وقت کی اب اِس کو نہیں نان یقیناًاِنسان کی توہین کبھی اِتنی نہیں تھیروٹی ھے گِراں خُون ھے ارزان یقیناًجِس حُکم پہ دھقان کی مِحنت کا صِلہ ضبطتحقِیر کے لائق ہے وہ فرمان یقیناًجِس گاؤں میں افلاس میں دِن ھم نے گُزارےاب ہوں گے وہاں موت کے سامان یقیناًہر ظُلم پہ جب بند رکھے آنکھ قیادتتب تخت کے تختے کا ہے اِمکان یقیناًجِس شخص نے تنویر مُجھے عِلم کی بخشیاُس کا ہے بڑا مُجھ پہ یہ احسان یقیناًجو دل کے کھرے اُن پہ کڑا وقت بھلے ہومنزل بھی مگر اُن کی ہے آسان یقیناًاے دیس کی مٹی تُجھے شاداب رکھیں گےدہقان بڑھائیں گے تِری شان یقیناًسچ پُوچِھیئے رشِیدؔ ہمِی جُھوٹ بھرے ہیںدینی ہے خُدا ہی کو ہمیں جان یقیناً۔رشِید حسرتؔ