غزلنئی کہانی، نیا فسانہ، نئے ہی لوگوں میں آنا جاناکہاں سے سِیکھا مِرے سِتمگر کِسی کا دل یُوں دُکھانا۔ جاناتُجھے ہے جانا جو روند کر یُوں محبتّوں کو تو شوق سے جامِری عقِیدت میں کیا کمی تھی سبب خُدارا بتانا۔ جانایہ کِس نے تُجھ سے کہا کہ تُجھ سے بِچھڑ کے جِیون خزاؤں جیساتِرے ہی غم کی بہار کو ہی تو دوست میں نے خزانہ جانامجھے محبّت کی چار دن کی کہانی پہلے ہی کُھل چُکی تھیاِِسی لیئے اپنی زِندگی میں تو تیرے آنے کو جانا جانابجا کہ تُجھ کو عقِیدتوں کےنئے خزانے مِلا کریں گےملال ہو گا سماں بہاروں کا چھوڑ کر تُو سہانا جا۔نامُجھے ہے ناموس و نامِ آبا کی پاسداری مِرے رفِیقومِرے لِیئے ہے بڑا ہی اعزاز اُن کے ناموں سے جانا جانارشِیدؔ کیسی یہ اُلجھنیں ہیں، نجانے کیا روگ پالتا ہےجو جان تُجھ پر چِھڑک رہے ہیں، کہیں سِتم اُن پہ ڈھا نہ جانارشِید حسرتؔ