چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے
By abhishek-shuklaOctober 23, 2020
چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے
رستہ نہیں منزل نہیں اچھا ہوا تو ہے
تعبیر تک آتے ہی تجھے چھونا پڑے گا
لگتا ہے کہ ہر خواب میں دیکھا ہوا تو ہے
مجھ جسم کی مٹی پہ ترے نقش کف پا
اور میں بھی بڑا خوش کہ ارے کیا ہوا تو ہے
میں یوں ہی نہیں اپنی حفاظت میں لگا ہوں
مجھ میں کہیں لگتا ہے کہ رکھا ہوا تو ہے
وہ نور ہو آنسو ہو کہ خوابوں کی دھنک ہو
جو کچھ بھی ان آنکھوں میں اکٹھا ہوا تو ہے
اس گھر میں نہ ہو کر بھی فقط تو ہی رہے گا
دیوار و در جاں میں سمایا ہوا تو ہے
رستہ نہیں منزل نہیں اچھا ہوا تو ہے
تعبیر تک آتے ہی تجھے چھونا پڑے گا
لگتا ہے کہ ہر خواب میں دیکھا ہوا تو ہے
مجھ جسم کی مٹی پہ ترے نقش کف پا
اور میں بھی بڑا خوش کہ ارے کیا ہوا تو ہے
میں یوں ہی نہیں اپنی حفاظت میں لگا ہوں
مجھ میں کہیں لگتا ہے کہ رکھا ہوا تو ہے
وہ نور ہو آنسو ہو کہ خوابوں کی دھنک ہو
جو کچھ بھی ان آنکھوں میں اکٹھا ہوا تو ہے
اس گھر میں نہ ہو کر بھی فقط تو ہی رہے گا
دیوار و در جاں میں سمایا ہوا تو ہے
52689 viewsghazal • Urdu