گلشن ہے اسی کا نام اگر حیراں ہوں بیاباں کیا ہوگا

By anand-narayan-mullaOctober 25, 2020
گلشن ہے اسی کا نام اگر حیراں ہوں بیاباں کیا ہوگا
ہنگام بہاراں جب یہ ہے انجام بہاراں کیا ہوگا
یہ جنگ تو لڑنا ہی ہوگی ہر برگ سے چاہے خوں ٹپکے
کانٹوں سے جو گل ڈر جائے گا دارائے گلستاں کیا ہوگا


الفت کو مٹانے کے در پے دنیا اور میں اس سوچ میں ہوں
الفت نہ رہے گی جب باقی خواب دل انساں کیا ہوگا
میں درد بھی تم سے جی لوں گا تم میرے لیے کچھ غم نہ کرو
مانا کہ پریشاں دل ہوگا ایسا بھی پریشاں کیا ہوگا


جس ہاتھ میں ہے شمشیر و تبر کیا اس سے امید برگ و ثمر
جو شاخ نشیمن توڑے گا معمار گلستاں کیا ہوگا
آواز ضمیر اپنی سن کر ملاؔ نے بنا لی راہ عمل
یہ فکر کبھی اس کو نہ ہوئی انداز حریفاں کیا ہوگا


44812 viewsghazalUrdu