ہمیں تو اب کے بھی آئی نہ راس تنہائی
By mahtab-haider-naqviNovember 4, 2020
ہمیں تو اب کے بھی آئی نہ راس تنہائی
تمہیں بتاؤ کہ ہے کس کے پاس تنہائی
اسے بھی اب کے بہت رنج نارسائی ہے
کھڑی ہے شہر کی سرحد کے پاس تنہائی
اسی لیے تو نہ صحرا میں ہے نہ بستی میں
کہ ہو نہ جائے کہیں بے لباس تنہائی
طویل ہجر نے دونوں کو یوں خراب کیا
کہ اس کے پاس نہ اب میرے پاس تنہائی
اندھیری رات میں آنکھوں میں خواب کی صورت
کبھی کبھی نظر آئی اداس تنہائی
تمہیں بتاؤ کہ ہے کس کے پاس تنہائی
اسے بھی اب کے بہت رنج نارسائی ہے
کھڑی ہے شہر کی سرحد کے پاس تنہائی
اسی لیے تو نہ صحرا میں ہے نہ بستی میں
کہ ہو نہ جائے کہیں بے لباس تنہائی
طویل ہجر نے دونوں کو یوں خراب کیا
کہ اس کے پاس نہ اب میرے پاس تنہائی
اندھیری رات میں آنکھوں میں خواب کی صورت
کبھی کبھی نظر آئی اداس تنہائی
86260 viewsghazal • Urdu