خدا کی کون سی ہے راہ بہتر جانتا ہے

By amit-ahadOctober 24, 2020
خدا کی کون سی ہے راہ بہتر جانتا ہے
مزہ ہے نیکیوں میں کیا قلندر جانتا ہے
بہت ہمدرد ہیں میرے مگر انجان ہیں سب
مرے زخموں کی حالت کو رفوگر جانتا ہے


کسی سے میں نہیں کہتا مگر میری غریبی
مری دیواروں کا اکھڑا پلستر جانتا ہے
کبھی مندر کبھی مسجد پہ ہے اس کا بسیرا
دھرم انسانیت کا بس کبوتر جانتا ہے


صنم تیری جدائی میں کٹا ہے وقت مشکل
گنے دن ہجر میں کتنے کلنڈر جانتا ہے
کہیں بھر پیٹ روٹی تو کہیں سے ہاتھ خالی
کسی کی کیسی ہے نیت گداگر جانتا ہے


میں پیاسا رہ کے بھی منت نہیں کرتا کسی کی
بہت خوددار ہوں میں یہ سمندر جانتا ہے
کسی بھی وقت یہ مظلوم کر دیں گے بغاوت
ستم کی ہو چکی ہے حد ستم گر جانتا ہے


رہیں ارتھی سے باہر ہاتھ اس کا قول ہے یہ
نہ کچھ بھی ساتھ جائے گا سکندر جانتا ہے
تمہاری یاد میں راتیں کٹی ہیں مشکلوں سے
رہا ہوں کتنا میں بے چین بستر جانتا ہے


نہ ہوگا دوسرا پیدا جہاں میں کوئی گاندھی
بہت اچھی طرح سے پوربندر جانتا ہے
یہاں ہے بھیڑ میں بھی کس قدر ہر شخص تنہا
تمہارے شہر کا ہر ایک منظر جانتا ہے


احدؔ جینے کو تو سب جی رہے ہیں اس جہاں میں
مگر اس زیست کا مطلب سخنور جانتا ہے
57205 viewsghazalUrdu