گھاس تو مجھ جیسی ہے

By kishwar-naheedNovember 14, 2020
گھاس بھی مجھ جیسی ہے
پاؤں تلے بچھ کر ہی زندگی کی مراد پاتی ہے
مگر یہ بھیگ کر کس بات گواہی بنتی ہے
شرمساری کی آنچ کی


کہ جذبے کی حدت کی
گھاس بھی مجھ جیسی ہے
ذرا سر اٹھانے کے قابل ہو
تو کاٹنے والی مشین


اسے مخمل بنانے کا سودا لیے
ہموار کرتی رہتی ہے
عورت کو بھی ہموار کرنے کے لیے
تم کیسے کیسے جتن کرتے ہو


نہ زمیں کی نمو کی خواہش مرتی ہے
نہ عورت کی
میری مانو تو وہی پگڈنڈی بنانے کا خیال درست تھا
جو حوصلوں کی شکستوں کی آنچ نہ سہہ سکیں


وہ پیوند زمیں ہو کر
یوں ہی زور آوروں کے لیے راستہ بناتے ہیں
مگر وہ پر کاہ ہیں
گھاس نہیں


گھاس تو مجھ جیسی ہے!
33912 viewsnazmUrdu