سانسوں کی پیغمبری

By qazi-saleemNovember 13, 2020
بارہا ایسی تنہائیوں میں
کہ جب تیرگی بول اٹھے
ذائقہ موسموں کا زباں پر یکایک بدل جائے
ہم سب یہی سوچتے ہیں


کہ شاید کوئی اور ہیں
مگر کون؟
وقفۂ عمر میں کس نے سمجھا ہے
سب موت ہی کو وصال اپنا کہتے ہیں


سب موت کے منتظر ہیں
میں نے اور صرف میں نے
تیری سانسوں میں
تیری سانسوں میں


اپنا امڈتا برستا ہوا سیل دیکھا ہے
جو روز اول اور آخر مقدر ہے
جو ابتدا انتہا ہے
لوگ جس کے لیے موت کے منتظر ہیں


لوگ بے وجہ کیوں موت کے منتظر ہیں؟
کوئی شے جھیل کی تہہ میں جب ڈوبتی ہے
تو اک بلبلہ جاگتا ہے
کتنا بے چین سیماب پا


راز تہہ کے اگلتا ہے اور ٹوٹتا ہے
اسی دم
سطح کو چومتی سب ہوائیں یہ کہتی ہیں
''کچھ بھی نہیں


کسی تہہ میں گہرائی میں کچھ نہیں
موت بے فیض سا سانحہ ہے''
لوگ بے وجہ کیوں موت کے منتظر ہیں؟
40093 viewsnazmUrdu