جمالؔ شعر کوئی اب کہا نہیں جاتا
By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
جمالؔ شعر کوئی اب کہا نہیں جاتا
کہے بغیر بھی لیکن رہا نہیں جاتا
ہوائے کوچۂ جاناں یہ سرد مہری کیا
کہ اب تو سانس بھی ہم سے لیا نہیں جاتا
وہ جس کے سایہ میں جھلسے ہیں جسم و روح صدا
اسی درخت تلے بیٹھنا نہیں جاتا
کوئی چراغ سا جلتا ہے ساتھ کے گھر میں
کہ شب کو لوٹ کے جب تک میں آ نہیں جاتا
سفر شروع کیا ہے وہاں سے میں نے جمالؔ
جہاں سے آگے کوئی راستہ نہیں جاتا
کہے بغیر بھی لیکن رہا نہیں جاتا
ہوائے کوچۂ جاناں یہ سرد مہری کیا
کہ اب تو سانس بھی ہم سے لیا نہیں جاتا
وہ جس کے سایہ میں جھلسے ہیں جسم و روح صدا
اسی درخت تلے بیٹھنا نہیں جاتا
کوئی چراغ سا جلتا ہے ساتھ کے گھر میں
کہ شب کو لوٹ کے جب تک میں آ نہیں جاتا
سفر شروع کیا ہے وہاں سے میں نے جمالؔ
جہاں سے آگے کوئی راستہ نہیں جاتا
50942 viewsghazal • Urdu