عادت شب بے داری بڑھتی جاتی ہے

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
عادت شب بے داری بڑھتی جاتی ہے
جب سے گریہ و زاری بڑھتی جاتی ہے
زیست میں جب سے در آئی ہے اک ترتیب
سانس کی ناہمواری بڑھتی جاتی ہے


اس کی انا بھی کم نہیں ہوتی پل بھر کو
میری بھی بیماری بڑھتی جاتی ہے
جس کو خبر ہے اس کو نہیں ہے کوئی غرض
کیوں میری مے خواری بڑھتی جاتی ہے


حالت یہ ہے میل نہیں کچھ دونوں میں
سورت یہ ہے یاری بڑھتی جاتی ہے
پہلے جو نا ممکن تھا ممکن ہے اب
میری تو دشواری بڑھتی جاتی ہے


34052 viewsghazalUrdu