آنکھ سے جو نمی نہیں جاتی
By shamsa-najmFebruary 29, 2024
آنکھ سے جو نمی نہیں جاتی
غم کی شدت سہی نہیں جاتی
اک نہ اک بات ایسی ہوتی ہے
جو کسی سے کہی نہیں جاتی
میری تو جان پر بنی ہوئی ہے
اور تری دل لگی نہیں جاتی
تو مرے روبرو نہ ہو جب تک
دل کی حالت کہی نہیں جاتی
وقت یوں تو گزرتا جاتا ہے
ہجر کی اک گھڑی نہیں جاتی
عمر پردیس میں گزاری پر
دیس کی تشنگی نہیں جاتی
جھوٹ چہرے پہ درج ہے تیرے
داستاں تک گھڑی نہیں جاتی
کر چکا پاش پاش وہ دل کو
غم کی شدت سہی نہیں جاتی
یوں میسر مجھے سبھی کچھ ہے
ایک تیری کمی نہیں جاتی
رنگ خوشبو گلاب سب کچھ ہے
دل کی بے رونقی نہیں جاتی
قصر منعم سقوط منعم ہے
دل کی پر بے کلی نہیں جاتی
یہ جو تلخی ہے اس کے لہجے میں
شمسہؔ مجھ سے سہی نہیں جاتی
غم کی شدت سہی نہیں جاتی
اک نہ اک بات ایسی ہوتی ہے
جو کسی سے کہی نہیں جاتی
میری تو جان پر بنی ہوئی ہے
اور تری دل لگی نہیں جاتی
تو مرے روبرو نہ ہو جب تک
دل کی حالت کہی نہیں جاتی
وقت یوں تو گزرتا جاتا ہے
ہجر کی اک گھڑی نہیں جاتی
عمر پردیس میں گزاری پر
دیس کی تشنگی نہیں جاتی
جھوٹ چہرے پہ درج ہے تیرے
داستاں تک گھڑی نہیں جاتی
کر چکا پاش پاش وہ دل کو
غم کی شدت سہی نہیں جاتی
یوں میسر مجھے سبھی کچھ ہے
ایک تیری کمی نہیں جاتی
رنگ خوشبو گلاب سب کچھ ہے
دل کی بے رونقی نہیں جاتی
قصر منعم سقوط منعم ہے
دل کی پر بے کلی نہیں جاتی
یہ جو تلخی ہے اس کے لہجے میں
شمسہؔ مجھ سے سہی نہیں جاتی
86983 viewsghazal • Urdu