آنکھ ان کی تو کچھ اور ہی کہتی ہے زباں اور

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
آنکھ ان کی تو کچھ اور ہی کہتی ہے زباں اور
غالبؔ کا سا ان کا بھی ہے انداز بیاں اور
دیوانے ہیں دیکھیں گے انہیں دیدۂ دل سے
گر خود کو چھپائیں گے تو ہوں گے وہ عیاں اور


جذبات دباؤ گے تو درد اور بڑھے گا
گر آگ بجھاؤ گے تو اٹھے گا دھواں اور
اے وقت ترے بس میں نہیں ان کو مٹانا
قدموں کے نشاں اور ہیں زخموں کے نشاں اور


محسوس یہ ہوتا ہے کہ میں ٹوٹ رہا ہوں
ٹوٹا ہے مری آنکھوں میں اک خواب گراں اور
تعمیر پہ تعمیر میں کرتا ہوں نشیمن
ناراض تھی ناراض ہوئی برق تپاں اور


یہ کہنے لگے اہل جنوں اہل خرد سے
مسجد کی اذاں اور ہے صحرا کی اذاں اور
محفل میں یہی سوچ کے بیٹھا ہوں ابھی تک
محفل سے اٹھا تیری تو جاؤں گا کہاں اور


52683 viewsghazalUrdu