آسماں کی قدیمی کماں گاہ سے جب ستاروں میں چھوڑی گئی روشنی

By abid-razaFebruary 17, 2025
آسماں کی قدیمی کماں گاہ سے جب ستاروں میں چھوڑی گئی روشنی
کہکشاؤں سے اک قوس کھینچی گئی چشم حیراں سے جوڑی گئی روشنی
شام فرقت میں شہنائی بجتی رہی ایک بڑھیا نے ڈھونڈا بہت چاند کو
جس گھڑی شب کی دلہن نے گھونگھٹ بھرا آنکھ سے بھی نگوڑی گئی روشنی


دشت امکاں کے گدلے افق پر کہیں ابر و باراں سے خورشید لڑتا رہا
آخرش ایک قطرے کے منشور سے سات رنگوں میں توڑی گئی روشنی
چاہ تاریک کا حادثاتی افق دست قدرت سے ظاہر ہوا سامنے
منزلیں مارتی تھی خلا میں کہیں راستے ہی سے موڑی گئی روشنی


نور تھا یا ملمع چڑھا تھا کوئی شہر چاروں طرف جگمگاتا رہا
میری اندھی اندھیری گلی میں مگر سب کہاں تھوڑی تھوڑی گئی روشنی
30913 viewsghazalUrdu