اب نیا عشق ہے اس کا مری تنہائی سے

By nomaan-shauqueFebruary 27, 2024
اب نیا عشق ہے اس کا مری تنہائی سے
یعنی میں ہار گیا اپنی ہی تنہائی سے
عین اسی لمحے میں دستک ہوئی دروازے پر
بندھ گئی تھی ذرا امید سی تنہائی سے


کچھ نئے پھول ہی بازار میں آئے ہوتے
میں بھی گلدان سجاتا نئی تنہائی سے
میں نے سوچا کہ خدا کتنا اکیلا ہوگا
اپنی تنہائی مٹائی بڑی تنہائی سے


گڑھتا رہتا ہوں یوں ہی وقت گزاری کے لئے
رنگ سناٹے سے اور روشنی تنہائی سے
آخری بار وہ آیا تھا عیادت کو مگر
خوب جھگڑے کئے دم توڑتی تنہائی سے


87407 viewsghazalUrdu