عجیب طرح کا موسم رہا ہے آنکھوں میں

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
عجیب طرح کا موسم رہا ہے آنکھوں میں
بدن کا سارا لہو جم رہا ہے آنکھوں میں
کوئی بھی زخم ہو رونے سے ہلکا ہوتا ہے
ہر ایک زخم کا مرہم رہا ہے آنکھوں میں


یہ پنچھی اپنا نشیمن بدلتا رہتا ہے
کبھی تو دل میں کبھی غم رہا ہے آنکھوں میں
میں آنسوؤں کو تبرک سمجھ کے پیتا ہوں
چھپا ہوا کہیں زمزم رہا ہے آنکھوں میں


عجب نہیں ہے کہ کل باندھ ٹوٹ ہی جائے
ابھی تو سیل بلا تھم رہا ہے آنکھوں میں
کسی کی دید کا لمحہ گزر چکا کب کا
ابھی بھی جشن کا عالم رہا ہے آنکھوں میں


جو دل میں ہو وہ ہمیشہ دکھائی دیتا ہے
وہ دور رہ کے بھی پیہم رہا ہے آنکھوں میں
دکھائی دیتی ہے ہر شے مجھے حسین کمالؔ
کسی کے حسن کا البم رہا ہے آنکھوں میں


40393 viewsghazalUrdu