اثر باتوں کا تجھ پر اب ستم گر کچھ نہیں ہوتا

By meem-maroof-ashrafFebruary 27, 2024
اثر باتوں کا تجھ پر اب ستم گر کچھ نہیں ہوتا
قسی القلب اس درجہ کہ پتھر کچھ نہیں ہوتا
یقیں گرچہ نہ آئے آزما کر دیکھ لیجے گا
سوا دکھ کے محبت میں میسر کچھ نہیں ہوتا


نظر جو کام کرتی ہے کہاں خنجر وہ کرتے ہیں
نظر کے سامنے تلوار و نشتر کچھ نہیں ہوتا
غزل اشعار تیرے حسن کے مرہون منت ہیں
یہ زن تیری بدولت ہے سخن ور کچھ نہیں ہوتا


ضرورت ہے عمر فاروق جیسے پیشواؤں کی
نظر میں جن کی کمتر اور برتر کچھ نہیں ہوتا
لٹا کر سب حسین ابن علی نے ہم کو بتلایا
کہ آگے دین کے عباس و اکبر کچھ نہیں ہوتا


62481 viewsghazalUrdu