بچپن ہے ایک خواب جوانی فریب ہے

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
بچپن ہے ایک خواب جوانی فریب ہے
اس زندگی کی پوری کہانی فریب ہے
دریا میں ہم جب اترے تو دریا ٹھہر گیا
تب جا کے یہ کھلا کہ روانی فریب ہے


مشکیزہ رکھ دو پیاس کو رہنے دو با وقار
یہ کربلا ہے دوستو پانی فریب ہے
دو چار دن کا سوگ ہے دو چار دن کا غم
ہر آنکھ کی یہ اشک فشانی فریب ہے


کیا کیا نہیں ہے بولتا تنہائیوں میں دل
محفل میں اس کی عجز بیانی فریب ہے
آگے اندھیری رات ہے پھر آگ اگلتا دن
کچھ دیر کی یہ شام سہانی فریب ہے


یہ دشت ہے وہ گھر تھا کوئی فرق ہے کمالؔ
عقدہ کھلا کہ نقل مکانی فریب ہے
10122 viewsghazalUrdu