بدن بدن کی ضرورت سے مار ڈالا گیا
By nomaan-shauqueFebruary 27, 2024
بدن بدن کی ضرورت سے مار ڈالا گیا
جو بچ رہا وہ محبت سے مار ڈالا گیا
نہ تتلیوں سے تھا خطرہ نہ جگنوؤں سے خوف
ہمیں تو خیر شرارت سے مار ڈالا گیا
جو گرد آنے نہ دیتے تھے اپنے کپڑوں تک
انہیں بھی کیسی نفاست سے مار ڈالا گیا
خدائے حسن خرابی اسی نظر میں تھی
اک آئنہ مری حیرت سے مار ڈالا گیا
تمام زور خطابت خلاف تھا اپنے
عدو کے علم کی طاقت سے مار ڈالا گیا
اک اور شخص مرے دوستوں کے اندر تھا
اسے تھپک کے محبت سے مار ڈالا گیا
کئی گواہ بھی کم آپ کو سزا کے لیے
ہمیں تو ایک شہادت سے مار ڈالا گیا
جو بچ رہا وہ محبت سے مار ڈالا گیا
نہ تتلیوں سے تھا خطرہ نہ جگنوؤں سے خوف
ہمیں تو خیر شرارت سے مار ڈالا گیا
جو گرد آنے نہ دیتے تھے اپنے کپڑوں تک
انہیں بھی کیسی نفاست سے مار ڈالا گیا
خدائے حسن خرابی اسی نظر میں تھی
اک آئنہ مری حیرت سے مار ڈالا گیا
تمام زور خطابت خلاف تھا اپنے
عدو کے علم کی طاقت سے مار ڈالا گیا
اک اور شخص مرے دوستوں کے اندر تھا
اسے تھپک کے محبت سے مار ڈالا گیا
کئی گواہ بھی کم آپ کو سزا کے لیے
ہمیں تو ایک شہادت سے مار ڈالا گیا
68049 viewsghazal • Urdu