بہہ گیا اس کا بھی لہو شاید
By achyutam-yadavOctober 12, 2024
بہہ گیا اس کا بھی لہو شاید
تھک گیا ہے مرا عدو شاید
روٹھ کر آج اپنے دلبر سے
لوٹ آیا وہ اپنے کو شاید
چاہتا تھا تجھے تباہ کروں
ہو گیا دل پذیر تو شاید
رب نے شب میں فلک کے کپڑوں پر
تاروں سے کر دیا رفو شاید
میرے دل کو مری ذہانت سے
کرنی ہے کوئی آرزو شاید
مجھ کو غمگین کرتی جاتی ہے
آج خلوت کی جستجو شاید
تھک گیا ہے مرا عدو شاید
روٹھ کر آج اپنے دلبر سے
لوٹ آیا وہ اپنے کو شاید
چاہتا تھا تجھے تباہ کروں
ہو گیا دل پذیر تو شاید
رب نے شب میں فلک کے کپڑوں پر
تاروں سے کر دیا رفو شاید
میرے دل کو مری ذہانت سے
کرنی ہے کوئی آرزو شاید
مجھ کو غمگین کرتی جاتی ہے
آج خلوت کی جستجو شاید
98532 viewsghazal • Urdu