برس برس سے مجھے انتظار تھا جس کا

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
برس برس سے مجھے انتظار تھا جس کا
پلک جھپکنے سے پہلے وہ لمحہ بیت گیا
سحر تلک کوئی آیا نہ ساتھ کے گھر میں
بر‌ آمدے میں کوئی رات بھر ٹہلتا رہا


میں آنکھیں بند کئے جاگتا رہا شب بھر
کہ کوئی خواب کسی بھولے بسرے لمحے کا
پھر اس کا نام ہے کیوں زینت در و دیوار
وہ ایک شخص جو اب تیرے شہر میں نہ رہا


دبے قدم اتر آئی ہے رات پیڑوں پر
وہ سو کے اٹھا کوئی جگنو آنکھ ملتا ہوا
گراں گزرتا ہے بے حد یہ سانس کا الجھاؤ
ہمارے راستے میں اور فاصلہ نہ بچھا


صدا بھی دے گا ملاقات کا تمنائی
کھلا نہ چھوڑ کے بیٹھ اپنے گھر کا دروازہ
مری بیاض سے کاٹے ہیں کس نے شعر جمالؔ
یہ میرے بعد مرے گھر میں کون آیا تھا


74701 viewsghazalUrdu