بس گئی دل میں کس کی رعنائی

By khalilur-rahman-azmiFebruary 27, 2024
بس گئی دل میں کس کی رعنائی
آج تک مل سکی نہ تنہائی
بارہا تیرے نا مرادوں کو
موت آواز دے کے پچھتائی


ایسی راتیں بھی ہم پہ گزری ہیں
تیرے پہلو میں تیری یاد آئی
جس جگہ جا کے پھر قدم نہ اٹھیں
وہیں لے چل ہوائے صحرائی


دوستو مجھ کو سنگسار کرو
اب بھی اس بت کا ہوں میں سودائی
مجھ سے سرکش کا سر جہاں جھک جائے
اس کو زیبا ہے ناز یکتائی


وہی دنیا میں اک حسین نہیں
پھر بھی مت پوچھ اس کی زیبائی
دل مٹا بھی تو سادگی پہ مٹا
ہائے رنگینیوں کے شیدائی


86765 viewsghazalUrdu