بے موسم کی بارش میں دنیا جل تھل ہو جائے

By nomaan-shauqueFebruary 27, 2024
بے موسم کی بارش میں دنیا جل تھل ہو جائے
اپنا دکھ کہہ دوں تو پتھر بھی پاگل ہو جائے
میری رگوں میں پھیل رہا ہے محرومی کا زہر
جس دریا پر جان لٹاؤں وہ بادل ہو جائے


اپنے لیے تو ایک سے ہیں سب خطے دنیا کے
جس دھرتی پر پاؤں رکھیں ہم وہ دلدل ہو جائے
ہم کو ہے اوقات مہذب لوگوں کی معلوم
ایک درندہ جب چاہے بستی جنگل ہو جائے


32032 viewsghazalUrdu