بھرے مکان میں روتے ہوئے اکیلا تھا

By sajid-raheemFebruary 28, 2024
بھرے مکان میں روتے ہوئے اکیلا تھا
میں اپنے لوگوں کے ہوتے ہوئے اکیلا تھا
میں اس کے بعد کبھی نیند میں نہ جا پایا
وہ میرے خواب میں سوتے ہوئے اکیلا تھا


وگرنہ آج ترا نام جان لیتے سب
میں اپنے زخم کو دھوتے ہوئے اکیلا تھا
اب اس کی چھاؤں میں بچے گلی کے کھیلتے ہیں
میں جس درخت کو بوتے ہوئے اکیلا تھا


یہ سب پرندے اسے دیکھنے کو آئے ہیں
یہ اک شجر کہ جو روتے ہوئے اکیلا تھا
یہ آج سونا بنی ہے تو یار آ پہنچے
میں اپنی مٹی کو ڈھوتے ہوئے اکیلا تھا


وہ تعزیت کے لئے دوستوں کے ساتھ آیا
جو شخص مجھ کو ڈبوتے ہوئے اکیلا تھا
71474 viewsghazalUrdu