چاند چھونے کے تصور سے مچل جاتا ہوں

By aftab-shahFebruary 23, 2025
چاند چھونے کے تصور سے مچل جاتا ہوں
تجھ کو سوچوں تو اسی وقت بہل جاتا ہوں
تم وہ دھاگہ ہو جو لپٹا ہے مرے سینے سے
آگ لگتی ہے تمہیں اور میں جل جاتا ہوں


دن کو سایہ سا بھٹکتا ہوں بدن زاروں میں
رات پڑتے ہی کسی روح میں ڈھل جاتا ہوں
ناخداؤں سے خداؤں کے بھروسے پہ سدا
حادثہ ہوتا نہیں اور بدل جاتا ہوں


ویسے فولاد ہوں ضدی ہوں ارادوں میں مگر
سامنے ہو وہ تو لمحوں میں پگھل جاتا ہوں
جس میں غیبت کو محبت سے نکھارا جائے
ایسی مجلس سے سر دست نکل جاتا ہوں


کر کے پابند کھلی آنکھ زمانے کے لیے
سوچیں اظہار کی چپ چاپ نگل جاتا ہوں
جانے کس کرب سے گزرے ہیں محبت والے
ان کی چیخوں کو جو سنتا ہوں دہل جاتا ہوں


درد بڑھتا ہے تو لگتا ہے کہ جاں لے لے گا
تیری آغوش میں سمٹوں تو سنبھل جاتا ہوں
77786 viewsghazalUrdu