چھوٹ رہا ہے گھر جیسا کچھ
By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
چھوٹ رہا ہے گھر جیسا کچھ
پیٹھ پہ ہے بستر جیسا کچھ
نقطوں کو ہر ڈھنگ سے برتا
نہیں بنا منظر جیسا کچھ
کل کا سویرا ایک پہیلی
نیند سے پہلے ڈر جیسا کچھ
دو روحیں دو جسم ملا کر
بن جاتا ہے گھر جیسا کچھ
گل ہی اچھالا ہو گا تم نے
مجھے لگا پتھر جیسا کچھ
اس لمحے کا وجود ہمارا
ڈولتے پھرتے پر جیسا کچھ
پیٹھ پہ ہے بستر جیسا کچھ
نقطوں کو ہر ڈھنگ سے برتا
نہیں بنا منظر جیسا کچھ
کل کا سویرا ایک پہیلی
نیند سے پہلے ڈر جیسا کچھ
دو روحیں دو جسم ملا کر
بن جاتا ہے گھر جیسا کچھ
گل ہی اچھالا ہو گا تم نے
مجھے لگا پتھر جیسا کچھ
اس لمحے کا وجود ہمارا
ڈولتے پھرتے پر جیسا کچھ
22442 viewsghazal • Urdu