در دریچے کے بنا اور کسی چھت کے بغیر
By aamir-azherOctober 4, 2024
در دریچے کے بنا اور کسی چھت کے بغیر
ہم ترے شہر میں ساکن ہیں سکونت کے بغیر
جنگ ایسی ہے ابد تک بھی رہے گی جاری
مسئلہ حل نہیں ہونا ہے قیامت کے بغیر
خامشی جسم پہ چڑھتی ہے حرارت کی طرح
روز اک شور اترتا ہے علامت کے بغیر
ساتھ میں یار بھی ہو اور پھر اتوار بھی ہو
بات بنتی نہیں سگریٹ کی رعایت کے بغیر
یار کیسے نہ ہو میرا کہ مرا یار مجھے
ہر طرح سے ہے قبول اور وضاحت کے بغیر
دھیان رکھنا کہ یہ لہجہ ہے ہمارا لہجہ
پر اثر ہو نہیں سکتا ہے محبت کے بغیر
کام ایسا ہے کہ کرنا ہی پڑے گا عامرؔ
چاہے تیشے کے بنا ہو یا ریاضت کے بغیر
ہم ترے شہر میں ساکن ہیں سکونت کے بغیر
جنگ ایسی ہے ابد تک بھی رہے گی جاری
مسئلہ حل نہیں ہونا ہے قیامت کے بغیر
خامشی جسم پہ چڑھتی ہے حرارت کی طرح
روز اک شور اترتا ہے علامت کے بغیر
ساتھ میں یار بھی ہو اور پھر اتوار بھی ہو
بات بنتی نہیں سگریٹ کی رعایت کے بغیر
یار کیسے نہ ہو میرا کہ مرا یار مجھے
ہر طرح سے ہے قبول اور وضاحت کے بغیر
دھیان رکھنا کہ یہ لہجہ ہے ہمارا لہجہ
پر اثر ہو نہیں سکتا ہے محبت کے بغیر
کام ایسا ہے کہ کرنا ہی پڑے گا عامرؔ
چاہے تیشے کے بنا ہو یا ریاضت کے بغیر
24110 viewsghazal • Urdu