دل کے احساس میں بھی جان تو ہو سکتی ہے

By kunaal-barkadeFebruary 27, 2024
دل کے احساس میں بھی جان تو ہو سکتی ہے
گر بنائیں غزل انسان تو ہو سکتی ہے
یہ لڑائی ہے محبت کی جو نفرت سے یہاں
اک قلم جنگ کا سامان تو ہو سکتی ہے


انگلیاں میری مسلسل جہاں چلتی جائیں
تیری یہ زلف وہ میدان تو ہو سکتی ہے
نہ ہو آباد مگر حسن بڑھانے کے لیے
شہر دل کی گلی ویران تو ہو سکتی ہے


اوروں کے نام سے بھی صاحب دیوان ہوں پر
میرے معیار کی پہچان تو ہو سکتی ہے
شہریت ملنی نہیں پیار کو اس کے دل میں
کچھ دنوں کے لیے مہمان تو ہو سکتی ہے


درد کی میرے دوا تو نہ بنائی کسی نے
کچھ مدد میرؔ کا دیوان تو ہو سکتی ہے
92883 viewsghazalUrdu