دل کی دیوار پہ محراب بنا کر رکھتا

By shamim-danishFebruary 29, 2024
دل کی دیوار پہ محراب بنا کر رکھتا
تجھ کو آنکھوں کے لیے خواب بنا کر رکھتا
رہ گئے تم تو کسی کے لیے جگنو بن کر
مجھ کو ملتے تو میں مہتاب بنا کر رکھتا


مجھ سے لڑنا ہی اگر تھا تو قبیلے میں پھر
کئی رستم کئی سہراب بنا کر رکھتا
آگ پانی میں لگانی ہی نہیں جب تم کو
خود کو کب تک کوئی تالاب بنا کر رکھتا


برف جمتی ہی نہیں جسم کی دیواروں پر
تو اگر خون کو تیزاب بنا کر رکھتا
ختم ہو جاتا مزہ پھر تو اسے پڑھنے کا
تو عبارت میں جو اعراب بنا کر رکھتا


ختم کر دیتا وجود اپنا محبت کے لیے
خود کو قطرہ تجھے سیلاب بنا کر رکھتا
سب ہیں تلوار یہ لکڑی کی مگر اے دانشؔ
پھر بھی کچھ دوست کچھ احباب بنا کر رکھتا


23651 viewsghazalUrdu