دلوں سے خوف نکالا گیا تھا بچپن میں
By sajid-raheemFebruary 28, 2024
دلوں سے خوف نکالا گیا تھا بچپن میں
ہمیں ہوا میں اچھالا گیا تھا بچپن میں
میں اس لئے بھی سمجھتا ہوں ہجرتوں کا دکھ
مجھے بھی گھر سے نکالا گیا تھا بچپن میں
وہ اب کسی سے سنبھالے نہیں سنبھلتا ہے
جسے زیادہ سنبھالا گیا تھا بچپن میں
یہ صبر میری طبیعت میں ایسے آیا ہے
ہر ایک بات پہ ٹالا گیا تھا بچپن میں
تمہارے بعد مجھے تتلیوں سے خوف آیا
اگرچہ شوق یہ پالا گیا تھا بچپن میں
تمام عمر مری سوچ اس میں الجھی رہی
میں جس فریب میں ڈالا گیا تھا بچپن میں
اسی سے آج مرا اختلاف رہتا ہے
میں جس کی طرز پہ ڈھالا گیا تھا بچپن میں
بتاؤں کیا جو تعلق ہے پتھروں سے مرا
انہیں بھی گھر میں ابالا گیا تھا بچپن میں
ہمیں ہوا میں اچھالا گیا تھا بچپن میں
میں اس لئے بھی سمجھتا ہوں ہجرتوں کا دکھ
مجھے بھی گھر سے نکالا گیا تھا بچپن میں
وہ اب کسی سے سنبھالے نہیں سنبھلتا ہے
جسے زیادہ سنبھالا گیا تھا بچپن میں
یہ صبر میری طبیعت میں ایسے آیا ہے
ہر ایک بات پہ ٹالا گیا تھا بچپن میں
تمہارے بعد مجھے تتلیوں سے خوف آیا
اگرچہ شوق یہ پالا گیا تھا بچپن میں
تمام عمر مری سوچ اس میں الجھی رہی
میں جس فریب میں ڈالا گیا تھا بچپن میں
اسی سے آج مرا اختلاف رہتا ہے
میں جس کی طرز پہ ڈھالا گیا تھا بچپن میں
بتاؤں کیا جو تعلق ہے پتھروں سے مرا
انہیں بھی گھر میں ابالا گیا تھا بچپن میں
65363 viewsghazal • Urdu