دن کے ہنگاموں میں دنیا تھی تماشائی مری

By salim-saleemFebruary 28, 2024
دن کے ہنگاموں میں دنیا تھی تماشائی مری
پھر وہی میں تھا وہی رات کی تنہائی مری
مجھ میں سر گرم ہے اک معرکۂ کرب و بلا
اور مری فتح ہوئی جاتی ہے پسپائی مری


اپنے ہی آپ میں ڈوبا ہوں نہ جانے کتنا
زندگی ناپ رہی ہے ابھی گہرائی مری
ڈوبنے اور ابھرنے کا تماشا تھا مرا
اور اک بھیڑ تھی ساحل پہ تماشائی مری


جرم یہ تھا کہ اسے دیکھ لیا تھا یوں ہی
اور سزا یہ ہے کہ جاتی رہی بینائی مری
72157 viewsghazalUrdu