دو ہی مصرعوں میں بات ہوتی ہے
By kanwal-pradeep-mahajanFebruary 27, 2024
دو ہی مصرعوں میں بات ہوتی ہے
یہ غزل کی بساط ہوتی ہے
درد و اندوہ کے تلاطم میں
مسکراؤ تو بات ہوتی ہے
ایک کے بعد ایک ہے غم سے
جیتے جی کب نجات ہوتی ہے
زندگی ختم ہو بھی جائے تو
ختم کب واردات ہوتی ہے
کوئی قندیل ہی کرو روشن
کنولؔ اٹھو کہ رات ہوتی ہے
یہ غزل کی بساط ہوتی ہے
درد و اندوہ کے تلاطم میں
مسکراؤ تو بات ہوتی ہے
ایک کے بعد ایک ہے غم سے
جیتے جی کب نجات ہوتی ہے
زندگی ختم ہو بھی جائے تو
ختم کب واردات ہوتی ہے
کوئی قندیل ہی کرو روشن
کنولؔ اٹھو کہ رات ہوتی ہے
76043 viewsghazal • Urdu