احساس سے عاری ہیں وہ اندر سے زیادہ

By aftab-ranjhaMay 22, 2024
احساس سے عاری ہیں وہ اندر سے زیادہ
احباب مرے سخت ہیں پتھر سے زیادہ
تنہا سا پڑا رہتا ہوں میں کنج‌ مکاں میں
اک شور سا برپا ہے سمندر سے زیادہ


کچھ یادوں کے سائے مجھے جینے نہیں دیتے
زخمی ہوں میں الفاظ کے خنجر سے زیادہ
نکلوں میں کہاں پر کہ شناسا نہیں کوئی
ویران ہے یہ شہر مرے گھر سے زیادہ


رستے مرے گم گشتہ ہیں منزل بھی ہوئی گم
چلتا ہوں بڑا تیز میں رہبر سے زیادہ
ہے فخر کہ ہوں شاہ مدینہ کا میں خادم
ہے کون مرا شافع محشر سے زیادہ


حیرت ہے کہ بازار میں کس چیز کو بیچوں
دستار کے بھاؤ ہیں مرے سر سے زیادہ
کوشش جو ہوئی ہم سے وہ ہم نے بھی کی برہمؔ
ملتا ہی نہیں رزق مقدر سے زیادہ


43960 viewsghazalUrdu