اک آن میں ہوئی اوجھل زمیں نگاہوں سے

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
اک آن میں ہوئی اوجھل زمیں نگاہوں سے
کوئی پکارنے والا نہیں نگاہوں سے
خدا گناہ کی لذت کو برقرار رکھے
نہ دیکھ ایسے مجھے خشمگیں نگاہوں سے


غزل کے حسن کو درکار ناظرین نہیں
زیادہ کام نہ لیں سامعیں نگاہوں سے
تمام پھول مجھے رنگ سے لبھاتے تھے
تمام روشنیاں یاد تھیں نگاہوں سے


شروع عشق میں کم پڑ گئے تھے جب الفاظ
کئی زبانیں تراشی گئیں نگاہوں سے
میں آسمان پہ تھا تم کو یاد تو ہوگا
مجھے اتارا گیا بعد ازیں نگاہوں سے


مرے وہ شعر بھی آئے پسند اس کو واہ
چھپا رکھا تھا جنہیں نکتہ بیں نگاہوں سے
41498 viewsghazalUrdu