اک ندی موج در موج پہلو بدلتی رہی
By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
اک ندی موج در موج پہلو بدلتی رہی
ایک کشتی بڑے رکھ رکھاؤ سے چلتی رہی
اک پرندہ ہوا آب و دانے کی خواہش میں گم
ایک ٹہنی کے دکھ میں ہوا ہاتھ ملتی رہی
اک ستارہ کہیں آسماں پر الجھتا رہا
ایک انگنائی میں رات بھر آگ جلتی رہی
اک شجر شاخ سے شاخ کے فاصلوں پر جیا
ایک دیوار دو گھر بچھڑنے سے پلتی رہی
اک صدا نے کئی جال صحراؤں پر بن دئے
ایک سرگوشی آبادیوں کو نگلتی رہی
اک مسافت مکمل ہوئی نیند ہی نیند میں
ایک سپنے میں دن کی تھکن پنکھ جھلتی رہی
اک دریچہ بلاتا رہا اپنی آغوش میں
ایک آوارگی گھر سے لے کر نکلتی رہی
ایک کشتی بڑے رکھ رکھاؤ سے چلتی رہی
اک پرندہ ہوا آب و دانے کی خواہش میں گم
ایک ٹہنی کے دکھ میں ہوا ہاتھ ملتی رہی
اک ستارہ کہیں آسماں پر الجھتا رہا
ایک انگنائی میں رات بھر آگ جلتی رہی
اک شجر شاخ سے شاخ کے فاصلوں پر جیا
ایک دیوار دو گھر بچھڑنے سے پلتی رہی
اک صدا نے کئی جال صحراؤں پر بن دئے
ایک سرگوشی آبادیوں کو نگلتی رہی
اک مسافت مکمل ہوئی نیند ہی نیند میں
ایک سپنے میں دن کی تھکن پنکھ جھلتی رہی
اک دریچہ بلاتا رہا اپنی آغوش میں
ایک آوارگی گھر سے لے کر نکلتی رہی
92371 viewsghazal • Urdu