فلک سے رابطہ ٹوٹا زمیں پہ آن پڑے
By samar-khanabadoshFebruary 28, 2024
فلک سے رابطہ ٹوٹا زمیں پہ آن پڑے
جہاں سے اڑ کے چلے تھے وہیں پہ آن پڑے
حضور عشق ہماری خرد کے مفروضے
جو ہو کا راز کھلا تو ہمیں پہ آن پڑے
یہ جب سے ہم پہ ہماری ہی خاک کھلنے لگی
یہ خواہشات کے پربت زمیں پہ آن پڑے
وہ جن کے لب پہ تھی ہاں ہاں بہ صبح روز الست
فنا کی گود میں بیٹھے نہیں پہ آن پڑے
مری طلب در ساقی پہ محو رقص ہوئی
شکن زمانے کی یہ کیوں جبیں پہ آن پڑے
نگاہ عفو ہو مرشد کہ تیرے خانہ بدوشؔ
مکاں کو چھوڑ کے اب تو مکیں پہ آن پڑے
جہاں سے اڑ کے چلے تھے وہیں پہ آن پڑے
حضور عشق ہماری خرد کے مفروضے
جو ہو کا راز کھلا تو ہمیں پہ آن پڑے
یہ جب سے ہم پہ ہماری ہی خاک کھلنے لگی
یہ خواہشات کے پربت زمیں پہ آن پڑے
وہ جن کے لب پہ تھی ہاں ہاں بہ صبح روز الست
فنا کی گود میں بیٹھے نہیں پہ آن پڑے
مری طلب در ساقی پہ محو رقص ہوئی
شکن زمانے کی یہ کیوں جبیں پہ آن پڑے
نگاہ عفو ہو مرشد کہ تیرے خانہ بدوشؔ
مکاں کو چھوڑ کے اب تو مکیں پہ آن پڑے
10991 viewsghazal • Urdu