فقیر خاک نشیں تھے کسی کو کیا دیتے
By khalid-aligFebruary 27, 2024
فقیر خاک نشیں تھے کسی کو کیا دیتے
مگر یہی کہ وہ ملتا تو ہم دعا دیتے
گلی گلی میں پکارا نگر نگر گھومے
کہاں کہاں نہ پھرے تجھ کو ہم صدا دیتے
لگی یہ دل کی بھلا آنسوؤں سے کیا بجھتی
سرشک دیدۂ غم اور بھی ہوا دیتے
سنا ہے اہل حکم پر گراں تھی میری نوا
یہ بات تھی تو مجھے بزم سے اٹھا دیتے
یہ کام کم تھا یہ کار پیمبرانہ تھا
کہ اک چراغ سر رہگزر جلا دیتے
جواب پرسش غم کے ہزار پہلو ہیں
ہم اپنے ہوش میں ہوتے تو مسکرا دیتے
غبار راہ نہیں تھے کہ بیٹھ جاتے ہم
گزر گئے ہمیں آواز نقش پا دیتے
گھروں میں آگ لگا کر بھی کیا ملا خالدؔ
دلوں میں آگ لگی تھی اسے بجھا دیتے
مگر یہی کہ وہ ملتا تو ہم دعا دیتے
گلی گلی میں پکارا نگر نگر گھومے
کہاں کہاں نہ پھرے تجھ کو ہم صدا دیتے
لگی یہ دل کی بھلا آنسوؤں سے کیا بجھتی
سرشک دیدۂ غم اور بھی ہوا دیتے
سنا ہے اہل حکم پر گراں تھی میری نوا
یہ بات تھی تو مجھے بزم سے اٹھا دیتے
یہ کام کم تھا یہ کار پیمبرانہ تھا
کہ اک چراغ سر رہگزر جلا دیتے
جواب پرسش غم کے ہزار پہلو ہیں
ہم اپنے ہوش میں ہوتے تو مسکرا دیتے
غبار راہ نہیں تھے کہ بیٹھ جاتے ہم
گزر گئے ہمیں آواز نقش پا دیتے
گھروں میں آگ لگا کر بھی کیا ملا خالدؔ
دلوں میں آگ لگی تھی اسے بجھا دیتے
61240 viewsghazal • Urdu