غم ہی غم ہیں خوشی کے پردے میں

By aadil-aseer-dehlviJanuary 1, 2025
غم ہی غم ہیں خوشی کے پردے میں
موت ہے زندگی کے پردے میں
آرزوئیں سسکتی رہتی ہیں
میری تشنہ لبی کے پردے میں


کار فرما ہیں حادثے لاکھوں
میری دریا دلی کے پردے میں
اب تمناؤں کے حسیں طائر
ہیں مری بے کسی کے پردے میں


کس کی خوشبو چمن چمن ہے اسیرؔ
کون ہے روشنی کے پردے میں
47529 viewsghazalUrdu