غم کے بادل اگر چھٹے ہوئے تھے

By aarif-nazeerJuly 12, 2024
غم کے بادل اگر چھٹے ہوئے تھے
بال مٹی میں کیوں اٹے ہوئے تھے
شاعری دوست رنج گھر دفتر
کتنے حصوں میں ہم بٹے ہوئے تھے


میں علم دار تھا علم تھاما
چاہے بازو مرے کٹے ہوئے تھے
سارا منظر ہمارا منظر تھا
اور منظر سے ہم ہٹے ہوئے تھے


میرؔ صاحب کا تھا شغف اس کو
شعر ہم نے بھی سب رٹے ہوئے تھے
جان لیوا اصول تھے یارم
جن پہ ہم بے سبب ڈٹے ہوئے تھے


جو قدامت پرست تھے عارفؔ
اپنے کردار میں گھٹے ہوئے تھے
37289 viewsghazalUrdu