گھروں میں چھپ کے نہ بیٹھو کہ رت سہانی ہے

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
گھروں میں چھپ کے نہ بیٹھو کہ رت سہانی ہے
چھتوں پہ آؤ کہ ساون کا پہلا پانی ہے
وفائیں آج بھی خوں مانگتی ہیں خوابوں کا
سزا کے ڈھنگ نئے ہیں سزا پرانی ہے


یہ حادثات تو بچپن سے ساتھ ہیں میرے
تمہارا غم تو بہت بعد کی کہانی ہے
کسی خیال کی پھر تمکنت ہے چہرہ پر
کسی کے سرخ دوپٹے سے دھوپ چھانی ہے


81293 viewsghazalUrdu