ہو کے دور تجھ سے میں کیسے جی سکتا ہوں مجھ سے دور نہ جا میں مر بھی سکتا ہوں ۔ میں تجھ کو گلے تو نہیں لگا سکتا مگر جانِ تمنامیں تجھ کو آواز تو دے سکتا ہوں ۔پھر یہ مرضی تیری تو آیے یا نہ آیےمگر میں تیرا انتظار تو کر سکتا ہوں ۔ ہاں تیری محبت کا یقین و اعتبار نہ رہامگر میں اپنی محبت کا بھرم تو رکھ سکتا ہوں ۔ اک نظر دیکھ تو لے میری طرف بھیمیں تیرے خواب کا تعبیر بھی ہو سکتا ہوں ۔تعجب ہے کہ اب تو جان دینے کا نہیں کہتیتعجب ہے کہ اب میں جان دے بھی سکتا ہوں ۔شاعر ۔۔۔ یتو ساہی ۔