ہو کے دور تجھ سے میں کیسے جی سکتا ہوں

ہو کے دور تجھ سے میں کیسے جی سکتا ہوں
مجھ سے دور نہ جا میں مر بھی سکتا ہوں ۔

میں تجھ کو گلے تو نہیں لگا سکتا مگر جانِ تمنا
میں تجھ کو آواز تو دے سکتا ہوں ۔

پھر یہ مرضی تیری تو آیے یا نہ آیے
مگر میں تیرا انتظار تو کر سکتا ہوں ۔

ہاں تیری محبت کا یقین و اعتبار نہ رہا
مگر میں اپنی محبت کا بھرم تو رکھ سکتا ہوں ۔

اک نظر دیکھ تو لے میری طرف بھی
میں تیرے خواب کا تعبیر بھی ہو سکتا ہوں ۔

تعجب ہے کہ اب تو جان دینے کا نہیں کہتی
تعجب ہے کہ اب میں جان دے بھی سکتا ہوں ۔

شاعر ۔۔۔ یتو ساہی؀ ۔

Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close