گر رہا ہوں سنبھل رہا ہوں میں
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
گر رہا ہوں سنبھل رہا ہوں میں
پر لگاتار چل رہا ہوں میں
کہیں کوئی دھواں نہ چنگاری
کس سلیقے سے جل رہا ہوں میں
اپنے ہاتھوں میں آگ اٹھائے ہوئے
برف کی سل پہ چل رہا ہوں میں
جس پہ آندھی کا آنا جانا ہے
اسی رستے پہ جل رہا ہوں میں
خود سے بھی ہارنا نہیں منظور
خود سے آگے نکل رہا ہوں میں
اور کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
اپنا نعم البدل رہا ہوں میں
کبھی اس نے مجھے چھوا تھا کمالؔ
اور اب تک پگھل رہا ہوں میں
پر لگاتار چل رہا ہوں میں
کہیں کوئی دھواں نہ چنگاری
کس سلیقے سے جل رہا ہوں میں
اپنے ہاتھوں میں آگ اٹھائے ہوئے
برف کی سل پہ چل رہا ہوں میں
جس پہ آندھی کا آنا جانا ہے
اسی رستے پہ جل رہا ہوں میں
خود سے بھی ہارنا نہیں منظور
خود سے آگے نکل رہا ہوں میں
اور کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
اپنا نعم البدل رہا ہوں میں
کبھی اس نے مجھے چھوا تھا کمالؔ
اور اب تک پگھل رہا ہوں میں
19989 viewsghazal • Urdu